1۔عید کا لفظ عود سے ماخوذ ہے جس کے معنی ہیں لوٹ آنا ہے کیوں کہ عید کا دن اور سال لوٹ کر آتا ہے اس لیے اسے عید کہتے ہیں۔
2. مسلمان پورے ماہ رمضان کے روزے رکھتے ہیں اور رات کو تراویح میں قرآن پاک کی تلاوت کر کے اللہ تعالی کی بڑائی بیان کرتے ہیں تو اللہ تعالی ان اعمال کے صدقے ان کو گناہوں سے بچا کر ہدایت کے راستے پر چلنے کی توفیق عطا فرماتا ہے اور شوال المکرم کی پہلی تاریخ اس دن کی خوشی کا دن ہے اللہ تعالی نے اس دن خوشی کے دن کو منانے کا طریقہ نماز عید کی صورت میں عطا فرمایا ہے.
3. یہ دن اسلام کے ماننے والوں کے لئے انتہائی مسرت اور شادمانی کا دن ہوتا ہے یہ دن بچوں بوڑھوں جوانوں اور عورتوں کے لئے یکساں طور پر تازگی کا پیغام لاتا ہے اہل اسلام کے لئے اس دن سب سے بڑی خوشی ہوتی ہے کہ اللہ تعالی کی رحمت جوش میں آتی ہے اور اللہ تعالی اپنے فضل و کرم سے اپنے گناہگار بندوں کی مغفرت فرما دیتا ہے ۔
4. شوال المکرم کی پہلی تاریخ کو صدقہ فطر واجب ہوتا ہے اس کے بارے میں یہ حکم ہے کہ نماز عید الفطر کی ادائیگی سے قبل اسے ادا کر دیا جائے یہ روزہ دار کی طہارت ہے اور ماہ رمضان کے شروع میں ہی ادا کرنا چاہیے اگر تاخیر سے ادا کرے گا تو اس کے صدقے گناہ معاف ہوں گے اور اگر پیشگی ادا کیا جائے گا تو روزہ دار کو گناہوں سے روکتا ہے۔عید الفطر کے دن صدقہ فطر ادا کرنا بہت بڑی بات ہے لیکن اگر صدقہ فطر رمضان شریف کی شروع نہیں دے دیا جائے تو اور بھی بہتر ہے .
5. کیونکہ شوال المکرم کی پہلی تاریخ کو صدقہ فطر واجب ہوتا ہے اس لئے اسے عید الفطر بھی کہتے ہیں. 6. امیر اور غنی افراد اس دن مساکین اور غرباء کو صدقہ دے کر اپنے ساتھ خوشیوں میں شریک کرتے ہیں اور اس دن امیروغریب کالا گورا ہر شاہ و گدا سب مل کر ایک ہی میدان میں ایک ہی صف میں کھڑے ہوکر اللہ تعالی کے سامنے سربسجود ہوتے ہیں اللہ تعالی کی حمد بیان کرتے ہیں اور اپنے گناہوں کی مغفرت کا سوال کرتے ہیں اور اپنی عبادات کی قبولیت کی التجا کرتے ہیں اللہ تعالی کو ان کا یہ عمل اتنا پیارا لگتا ہے کہ اللہ تعالی ان کے گناہوں کو معاف فرما دیتا ہے.
7. جب عید الفطر کا دن ہوتے تو فرشتے راستوں کے سروں پر کھڑے ہو جاتے ہیں اور آواز لگاتے ہیں مسلمانوں او اپنے رب کریم کی بارگاہ میں جو اپنے کرم و احسان سے نیکیوں کی توفیق دیتا ہے اور اس پر اجر عظیم عطا فرماتا ہے تمہیں رات کی عبادت کا حکم ہوا تو تم نے وہ پورا کیا تمہیں دن کے روزہ کا حکم ہوا تو تم نے وہ بھی پورا کیا اور اپنے رب کی فرمابرداری کر کے دکھائی جب وہ نماز سے فارغ ہوجاتے ہیں تو ایک پکارنے والا آواز لگاتا ہے لوگوں! یقینا تمہارے پروردگار نے تم سب کو بخش دیا لہذا تم کامیاب و بامراد اپنے اپنے گھروں کو لوٹ جاؤ . 8اس طرح یہ دن یوم الجائزہ انعام کا دن ہے اور آسمانوں میں بھی اس دن کا نام یوم الجائزہ ہے۔
9. خوشی میں لوگ نئے خوبصورت لباس پہنتے ہیں اچھے اچھے کھانے پکایے اور کھائے جاتے ہیں اپنے رشتے داروں اور دوستوں کو تحفے دینا بھی خوشی کا اظہار ہے اس سے آپس میں محبت بڑھتی ہے ہر وہ کام جو جائز ہو دین اسلام اسے نیکی مانتا ہے اور جو بھی نیکی کرے گا اللہ تعالی آپ کو اس کا اجر ضرور عطا فرمائے گا اللہ تعالی جاتا ہے کہ میرے بندوں سے غم دور رہیں اور وہ میرے سایہ رحمت میں رہ کر خوش و خرم رہیں اسی لیے اللہ تعالی نے ہمیں عیدکادن عطاء فرمایا۔
10. عید کے دن ادا کی جانے والی سنتیں ،نماز فجر اپنے محلے کی مسجد میں ادا کرنا حجامت بنوانا، ناخن ترشوانا، غسل کرنا، حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا! جس نے عید الفطر کے دن غسل کیا وہ صور پھونکنے کی دہشت کی سے امن میں ہوگیا. خوشبو لگانا, حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا, جس نے عید الفطر کے دن خوشبو لگائی اس کو دوزخ کی آگ مس نہ کرے گی . نئے یا دھلے ہوئے کپڑے پہننا ۔ خاص عید گاہ کو جانا۔ عید گاہ جاتے ہوئے عید الفطر میں تکبیر کا آہستہ پڑھنا اور پھر ختم کرنا ۔ عید الفطر کی ادائیگی سے پہلے صدقہ فطر دینا
۔عید الفطر کی نماز سے پہلے کچھ میٹھا کھانا "''''''''''''''''''''''''''''''''''''
|
کوئی تبصرے نہیں: