recent posts

Women's empowerment in Islam essay in Urdu


خواتین دنیا کی آبادی کا اکثریتی حصہ ہیں اور یہ معاشرے کا ایک اہم جز ہے تاریخ انسانی کے اوراق اس حقیقت کے شاہد ہیں کہ اسلام سے پہلے طبقہ نسواں دنیائے انسانیت کے عمیق جہنم میں پڑا ہوا تھا۔ یہودیت عیسائیت ہو یا ہندوانہ تہذیب کسی معاشرے میں بھی عورت کو مرد کے مساوی اختیارات اور حقوق نہیں دیے گئے۔
یہودی عورت کو گناہ مجسم سمجھتے تھے عیسائیت میں گویا گناہ کی ابتدا ہی عورت سے ہوئی حد تو یہ ہے کہ عیسائی مکاتب فکر اس سوال کو حل کرنے میں سرگرداں رہے کہ عورت میں روح انسانی بھی موجود ہے کہ نہیں۔
ہندو مذہب میں خواتین کی انفرادیت نا قابل تسلیم رہی شوہر کے مرنے کے بعد عورت کو جینے کا حق بھی نہیں تھا اس کو شوہر کے ساتھ ستی ہونے پر مجبور کردیا جاتا تھا ۔صحرائے عرب میں بچیوں کو زندہ درگور کر دیا جاتا تھا الغرض نہ ہونے والے ظلم بنت حوا برداشت کرتی رہی۔
دین اسلام دین فطرت ہے اور فطرت کا تقاضا ہے کہ قدر نعمت بعد نعمت ہوتی ہے مثلا جب ظلم و ستم حد سے گزر جاتا ہے تو پھر عدل و انصاف کی قدر و قیمت کا اندازہ ہوتا ہے جہالت جب عام ہوتی ہے تو پھر علم کی افادیت کا احساس ہوتا ہے تاریکی بڑھ جائے تو اجالوں کی امنگ پیدا ہوتی ہے فتنہ و فساد کی باد سموم خرمن حیات کو تباہ کر رہی ہو تو پھر نگاہیں امن وسلامتی کی متلاشی ہوتی ہیں۔
اس جہل و تاریکی میں جب محسن انسانیت کی بعثت ہوئی اور باطل ختم ہوگیا اور حق کا ابررحمت امڈ آیا تو علم انسانیت کی تمام غلاظتوں کو دھو کر پاک کر دیا گیا تمام معاشرتی برائیوں کے ساتھ طبقہ نسواں کو معاشرے میں وہ مقام دلایا جو انسانیت کے شایان شان تھا۔
اسلام میں صیہونیت اور نصرانیت اور دیگر مذاہب کے باطل نظریات کا بڑی شدت سے رد کیا اور معاشرے میں عورت کو اعلی مقام اور مرتبہ دیا۔
سرکارے دو عالم صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ ارشاد عورت کے لئے پیغام رحمت ہے کہ
"مجھے تمہاری اس دنیا میں تین چیزیں پیاری ہیں خوشبو عورت اور نماز میری آنکھوں کی ٹھنڈک ہے"
حجۃ الوداع میں اہم ترین خطاب میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے کہ

"اتقوا الله في النساء،"
عورتوں کے بارے میں اللہ سے ڈرتے رہو
خواتین کے حقوق کے لیے یہ تلقین ہی کافی ہے ۔

اسلام میں خواتین کو بہت سے حقوق دیے ہیں اگر یہ کہا جائے کہ دنیا کے تمام مذاہب میں سب سے زیادہ خواتین کو با اختیار کرنے میں اسلام نے کردار ادا کیا ہے تو یہ غلط نہیں ہوگا۔
اسلام نے علم کا حاصل کرنا بغیر کسی جنسی تخصیص کے تمام مسلمانوں پر فرض قرار دے دیا یعنی صرف علم کو حاصل کرنے پر زور دیا گیا کیونکہ تعلیم ہی انسان میں خود آگہی اور شعور پیدا کرتی ہے مرد کے ساتھ عورت کے لیے بھی علم حاصل کرنا اتنا ہی ضروری قرار دیا گیا۔
اگر ہم تاریخ اسلامی کا مطالعہ کریں تو سب سے پہلے ام المومنین حضرت خدیجۃ الکبریٰ رضی اللہ تعالی عنہا کی زندگی ہمارے لیے مشعل راہ ہے اس تاریک دور میں پرورش پانے والی خاتون اسلام قبول کرنے والی پہلی خاتون اول بہترین کاروبار کرتی تھیں۔ حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالی عنہا بہترین فقیہ تھیں کہ صحابہ کرام علم فقہ کی تعلیم آپ سے حاصل کرتے تھے حضرت عمر فاروق اور حضرت عثمان غنی رضی اللہ عنہم کے زمانے میں خواتین بہت سے سیاسی عہدوں پر فائز تھیں بہت سی خواتین کا تذکرہ ملتا ہے جنہوں نے علم تفسیر علم الحدیث علم فقہ علم طب اور شاعری میں نام پیدا کیا اور منفرد مقام حاصل کیا۔
بلاشبہ ہم کہہ سکتے ہیں کہ اسلام نے بلا تفریق مردوزن انسان کو اشرف المخلوقات قرار دیا ان میں سے ہر ایک کے حقوق بھی بیان کیےفرائض منصبی بھی ذکر کیے لیکن اس میں بھی ان کی جسمانی ساخت اور فہم و فراست کا پورا پورا خیال رکھا اور زندگی بسر کرنے کا ایک ایسا لائحہ عمل فراہم کیا کہ اس پر عمل کر کے پورا معاشرہ اخلاقی تباہ کاریوں سے محفوظ رہ سکتا ہے اور ہر ایک صنف نازک اپنے اپنے مدار میں رہ کر ترقی کے مراحل طے کر سکتی ہے۔
دور حاضر میں جو بعض مسلم خواتین جن کی تعداد دو یا تین فیصد سے زیادہ نہیں لیکن ذرائع ابلاغ کی غیر معمولی تشہیر کی بدولت ان کو بڑھا چڑھا کر پیش کیا جا رہا ہے جو مردوں کے حقوق کی باتیں کرتی ہیں اور مردوں کے شانہ بشانہ کام کرنے کو اپنا حق جانتی ہیں دراصل ایسی خواتین دین حق یعنی اسلام کے احکامات سے ناواقف اپنی حقیقت و حیثیت سے نابلد ہیں جو اسلام نے ان کو عطاء کی ہے اور اہل مغرب کی دیکھا دیکھی ان کی طرح کے حقوق مانگ رہی ہیں۔
کوئی بھی حق ایسا نہیں جو خواتین کو دین اسلام نے نہ دیا ہو اسلام نے تو ولادت سے وفات تک جان مال عزت نفس اور تحفظ عصمت کے اس قدر حقوق مرحمت فرمائے اور قرآن و حدیث میں ان کی وضاحت کرکے ان کو آئینی تحفظ دے دیا کہ کسی بھی دوسرے مذہب میں اس کا عشر عشیر بھی نہیں دیا گیا ۔
اس نعمت خداوندی پر خواتین کو اللہ تعالی کا شکر گزار ہونا چاہیے۔

Women's empowerment in Islam essay in Urdu Women's empowerment in Islam essay in Urdu Reviewed by Urdu Essay for All on مارچ 11, 2022 Rating: 5

کوئی تبصرے نہیں:

تقویت یافتہ بذریعہ Blogger.