1 رمضان اسلامی کلینڈر کا نواں مہینہ ہے ۔رمضان ایک مقدس مہینہ ہے سن دو ہجری میں رمضان کے مہینے میں روزے فرض کیے گئے۔سورہ بقرہ میں اللہ تعالی ارشاد فرماتا ہے۔ ," اے ایمان والو تم پر روزے فرض کئے گئے ہیں جس طرح تم سے پہلے لوگوں پر فرض کئے گئے تھے تاکہ تم پرہیزگار بن جاؤ " سورہ بقرہ میں ہی اللہ تعالی ارشاد فرماتا ہے تم میں سے جو شخص اس ماہ(رمضان) کو پائے تو اس پر لازم ہے کےاس ماہ کے روزے رکھے،
2. روزے کو عربی میں صوم کہتے ہیں صوم کے لفظی معنیٰ ہیں،" رکنا "شریعت کی اصطلاح میں صوم سے مراد عبادت کی نیت سے صبح صادق سے غروب آفتاب تک کھانے پینے اور ہری بات سے رکنا ہے۔
3. ماہ رمضان کے روزے ہر بالغ مسلمان مرد اور عورت پر فرض ہے بیمار اور مسافر کو روزہ چھوڑنے کی رخصت دی گئی ہے مگر بعد میں اس کی قضا لازم کی گئی ہے چھوٹے بچوں کو 11 سال کی عمر سے روزے کی ترغیب دلانے کے لیے روزہ رکھوایا جاتا ہے . 4. رمضان المبارک میں سورج نکلنے سے پہلے جو کھانا کھایا جاتا ہے اسے سحری کہتے ہیں اور پھر سارا دن روزہ رکھا جاتا ہے پھر شام کو اذان مغرب کے فورا بعد روزے دار جو کھانا کھاتے ہیں اس کو افطاری کہتے ہیں ۔ روزہ توڑنا یا روزہ چھوڑنا سخت گناہ ہے روزہ توڑنے کی صورت میں لگاتار ساٹھ روزے رکھنا اس کا کفارہ ہے .
5. رمضان کے مہینے میں اللہ تعالی کی رحمتوں برکتوں اور انوار و تجلیات کا نزول عام دنوں کی بنسبت بہت زیادہ ہوتا ہے ایک حدیث پاک کی رو سے اس ماہ مبارک میں نیک عمل کا ثواب عام دنوں کے مقابلے میں 70 گنا زائد عطاء کیا جاتا ہے اس مہینے میں رحمت اور جنت کے تمام دروازے کھول دیے جاتے ہیں جہنم کے تمام دروازے بند کر دیے جاتے ہیں اور سرکردہ شیاطین کو قید کر دیا جاتا ہے تا کہ اللہ کے بندوں کی طبیعت نیکی اور بندگی کی طرف زیادہ مائل ہو اور وہ گناہ سے دور رہیں،
6. ایک حدیث پاک میں رمضان المبارک کو شھرالمواساة یعنی ہمدردی اورغمخواری کامہینہ قرار دیا گیا ہے یعنی روزہ رکھنے اور ایک محدود وقت کے لئے بھوکا پیاسا رہنے سے انسان کو بھوک اور پیاس کی تکلیف کا حقیقی احساس ہوتا ہے اگرچہ روزے دار کے لیے یہ تکلیف اور مشقت جبرأ نہیں بلکہ اللہ تعالی کی رضا اور خوشنودی کے لئے خود اختیاری ہوتی ہے مگر اس کے نتیجے میں لازمی طور پر انسان کا ذہن معاشرے کے ان ناداراور مجبور و بے کس افراد کی طرف منتقل ہوتا ہے جو سارا سال تنگدستی کی وجہ سے فاقہ کشی میں مبتلا رہتے ہیں.
6. پس معلوم ہوا کہ کامل روزہ وہ ہے جس کی برکت سے انسان نیکیوں کا خوگر بن جائے اور برائیوں سے دور رہے اس کا ذہن اور شخصیت شریعت کے سانچے میں اس طرح ڈھل جائے کہ نیکی اسکی روحانی غذا بن جائے ہر عمل خیر سے اسے قلبی تسکین حاصل ہو اور ہر برائی سے اس کے دل میں شدید نفرت وکراہت پیدا ہو یہی روزے کا مقصود ہے اور یہی تقویٰ ہے. 7. معاشرے کے مالدار اور خوشحال افراد رمضان المبارک میں روزے داروں کے لئے افطاری اور سحری کا بڑھ چڑھ کر انتظام کرتے ہیں اور غریبوں میں راشن اور عید کے لیے کپڑوں کی تقسیم میں بھی دل کھول کر عطیات دیتے ہیں۔ 8. رمضان المبارک کے مہینے میں ہر صاحب نصاب زکوۃ ادا کرتا ہے اور ہر مسلمان پر فطرہ دینا واجب ہوتا ہے. اس رقم کو غریب, فقیر, مسکین, صاحب قرض, مسافر اور اللہ کی راہ میں نکلے ہوئے لوگوں کی فلاح و بہبود کے لئے خرچ کیا جاتا ہے . 9. رمضان المبارک کے مہینے کو قرآن کا مہینہ بھی کہا جاتا ہے اس ماہ اللہ تعالی نے اپنی آخری کتاب اپنے آخری رسول حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم پر نازل فرمائ۔ 10. رمضان المبارک کے مہینے کا آخری عشرہ بہت زیادہ اہمیت کا حامل ہے. اللہ تعالی نے آخری دس طاق راتوں میں شب قدر رکھی ہے شب قدر کی رات ہزار راتوں سے افضل ہے اس رات اللہ تعالی تمام مسلمانوں کی بخشش فرما تا ہے اور ان کی ہر دعا کو قبول فرماتا ہے. |
کوئی تبصرے نہیں: