1. نظم کے لغوی معنی آرائش و زیبائش سجانا ترکیب، ترتیب دینا، انتظام، بندوبست اور لڑی میں پرونا ہے۔
2. اصطلاح میں ہر قسم کی شاعری کو نظم کہا جاتا ہے جس میں کلام موزوں جو اصولوں کے ساتھ پیش کیا جاتا ہے کلام غیر موزوں نثر کو کہا جاتا ہے . ادبی اصطلاح میں نظم وہ صنف ہے جس میں کسی خاص موضوع پر تسلسل کے ساتھ اظہار خیال کیا جائے۔
3. نظم کے لیے ایک مرکزی خیال ہونا ضروری ہے جس کے گرد تمام اشعار گردش کرتے رہیں اصطلاح میں اس سے مراد وہ تحریر بھی ہے جس میں وزن اور بحر کا اہتمام کیا گیا ہو گویا وسیع تر مفہوم میں نظم سے مراد شاعری ہی ہے اور اگر دیکھا جائے تو اس میں شاعری کی تمام اصناف آ جاتی ہیں جیسے مرثیہ ،قصیدہ ،غزل، مثنوی، شہرآشوب، رباعی، قطعہ وغیرہ۔
4. نظم کی سب سے بڑی خوبی خیال کی وحدت ہے یعنی ایک ہی خیال کو پیش کیا جاتا ہے جس طرح موتیوں کو لڑی میں پرو کر ہار بنایا جاتا ہے اسی طرح الفاظ کو ترتیب دے کر ایک نظم تیار کی جاتی ہے.
5. نظم میں مختلف قسم کے بند ہوتے ہیں جس میں مصرعوں کی تعداد الگ الگ ہوتی ہے۔جیسے مثلث ، مسدس رباعی وغیرہ۔
6. ہیئت کے اعتبار سے نظم کی اصناف کو چار اقسام میں تقسیم کیا گیا ہے۔
پابند نظم ،آزاد نظم،معری نظم۔نثری نظم۔
7. ایسی نظم جس قافیہ اور بحر کے اصولوں کی پابندی کی گئی ہو پابند نظم کہلاتی ہے اس میں سارے اشعار ایک ہی بحر میں ہوتے ہیں اور قافیہ اور ردیف کی پابندی کی جاتی ہے اسے نظم مقفی بھی کہا جاتا ہے ۔۔المختصر جس نظم میں غزل کی طرح مصرع برابر ہوتے ہیں اور بحر اور وزن ردیف اور قافیہ کی پابندی کی جاتی ہے اسے پابند نظم کہتے ہیں ۔
مثال کے طور پر۔
سورج نے دیا اپنی شعاعوں کو یہ پیغام
دنیا ہے عجب چیز کبھی صبح کبھی شام
مدت سے آوارہ ہو پہنائے فضا میں
بڑھتی ہی چلی جاتی ہے بے مہری ایام
8. نظم معریٰ اس نظم میں مصرعوں کے وزن برابر ہوں گے مگر ردیف اور قافیہ کی پابندی نہیں کی جاتی ہے ابتدا میں اس کا نام غیر مقفی تھا لیکن بعد میں عبدالحلیم شرر نے مولوی عبدالحق دہلوی کے مشورے سے اس کا نام نظم معرٰی رکھ دیا نظم معرٰی کا دوسرا نام نظم عاری بھی ہے اس کو انگریزی میں بلیک ورسز کہا جاتا ہے کیونکہ یہ مغرب سے ہی ہمارے ہاں آئی ہے اس میں قافیہ کی پابندی نہیں ہوتی بحر اور وزن کی پابندی کی جاتی ہے.مثال کے طور پر حمید اللہ افسر کی نظم ڈبیہ
اچھی ماں وقت کی ڈبیہ جو کھل جائے کہیں
اور یہ گھنٹے اور منٹ سارے نکل کے بھاگ جائیں تب مجھے مکتب نہ جانے پر برا کہنا نہ تم
تب تو مکتب کا نہ ہوگا وقت ہی گویا کبھی ۔
اس نظم کو دیکھیے اس نظم کے تمام مصرعوں کے ارکان کی تعداد برابر ہے لیکن اس میں قافیہ اور ردیف کا خیال نہیں رکھا گیا۔
9. آزاد نظم میں ایسی نظم جس میں نا قافیہ اور ردیف کی پابندی کی جائے اور مصرع میں ارکان کی تعداد بھی معین نہ ہو یہ نظم آج کے دور میں ترقی اور شہرت کی بلندیوں پر نظر آتی ہے کوئی بھی چیز مقرر نہیں ہوتی اس لیے اس کو آزاد کہا جاتا ہے ہے کوئی مصرع بڑا اور کوئی چھوٹا بھی ہوتا ہے۔نظم کی یہ سن بھی ہمیں مغرب سے ہی ملی ہے انگریزی میں اس کو فری ورسز کہا جاتا ہے مثال کے طور پر منیر نیازی کی نظم ہمیشہ دیر کر دیتا ہوں ایک بہترین مثال ہے۔
10. شاعری میں نثر کا استعمال جس میں نثر کو شاعری کے انداز میں پیش کیا گیا ہو اس میں نہ تو مصرع برابر ہوتے ہیں اور نہ ردیف قافیہ بحر اور وزن کی پابندی کی جاتی ہے نثری نظم چھوٹی بڑی سطروں میں ملتی ہے یہ دنیا کی تمام زبانوں میں ملتی ہے مثال کے طور پر۔
میرے بابا
میرے بابا
سب کہتے ہیں
میری شکل
آپ سے ملتی جلتی ہے
میری آنکھیں
میری پیشانی
میرے ہونٹ
میرا لہجہ
بات کرنے کا انداز
اٹھنے بیٹھنے
چلنے پھرنے کا انداز
میرے ہاتھوں کی حرکت
سب کچھ آپ ہی جیسا ہے ۔
Nazam kis ko kehty hen?nazam ki asnaf aor tareefat in urdu
Reviewed by Urdu Essay for All
on
مارچ 27, 2022
Rating:

کوئی تبصرے نہیں: