۔جس علم کی تاثیر سے زن ہوتی ہے نازن کہتے ہیں اسی علم کو ارباب نظر موت
ا۔نسواں عربی زبان کا لفظ ہے نساء سے ماخوذ ہے تعلیم نسواں کے معنی ہیں عورتوں کی تعلیم .
2.دنیا کی آدھی آبادی عورتوں پر مشتمل ہے۔ بہت سے ممالک میں عورتوں اور مردوں کے حقوق برابر ہیں مگر چند پسماندہ ممالک میں ابھی بھی عورتیں اپنے بنیادی حقوق سے محروم ہیں۔
3. معاشرہ کبھی بھی اس وقت تک ترقی نہیں کر سکتا جب تک اس معاشرے کی عورت تعلیم یافتہ نہ ہو .
4. پسماندہ ممالک میں کہیں عزت اور غیرت کے نام پر کہیں رسم و رواج کے نام پر کہیں جائیداد کے نام پر اور کہیں مذہب کے نام پر عورتوں کے حقوق کو مسخ کیا جا رہا ہے۔
5. مفکرین کا قول ہے کہ "کسی بھی معاشرے کی ترقی کے لیے اس کی عورت کا تعلیم حاصل کرنا بہت ضروری ہے"" علامہ اقبال نے کیا خوب کہا ہے "وجود زن سے ہے تصویر کائنات میں رنگ اس کے ساز سے ہے زندگی کا سوز دروں"
6. اللہ رب العزت نے حضرت آدم علیہ السلام کو تخلیق فرمایا اور جنت میں بھیج دیا وہاں تمام نعمتوں کے باوجود ایک کمی سی محسوس ہوئی تو اللہ تعالی سے عرض کیا رب تعالیٰ نے حضرت اماں حوا کو پیدا فرما کر اس کمی کو دور کر دیا اور اماں حوا کے قدموں تلے جنت کو رکھ دیا اسلام نے جو مقام عورت کو دیا ہے وہ کسی اور مذہب میں نظر نہیں آتا۔
7. اسلام نے علم کا حاصل کرنا ہر مرد اور عورت پر فرض قرار دے کر عورت اور مرد کو برابر کھڑا کردیا ہے.
8. آج کے اس تیز رفتار دور میں ہم کو بخوبی احساس ہو رہا ہے کہ تعلیم کی کیا اہمیت ہے ایسے میں اگر ایک عورت تعلیم یافتہ نہ ہو تو اس کا اثر پورے معاشرے پر پڑتا ہے سب سے پہلے اس گھر پر اثر انداز ہوگا جہاں وہ رہتی ہے . مشہور مقولہ ہےکہ" مرد پڑھافرد پڑھا عورت پڑھی تو خاندان پڑھا "
9. یہ بات بالکل درست ہے کہ بچے کا پہلا اسکول ماں کی گود ہوتی ہے حدیث مبارکہ ہے "علم حاصل کرو ماں کی گود سے قبر تک" یعنی اسلام نے بھی عورت کو علم کا گہوارہ قرار دے دیا ہے ایسے میں ماں کا تعلیم یافتہ ہونا بہت ضروری ہے تعلیم نسواں آج بھی ہمارے سماج کے لیے ایک بڑا ہدف ہے جس کا مقابلہ کرنا ضروری ہے تاکہ معاشرہ ایک بہترین شہری کو جنم دے سکے۔
10. معاشرے کی ترقی و کامرانی کے لیے عورت کا تعلیم حاصل کرنا بہت ضروری ہے کیونکہ تعلیم خواتین کو ذمہ دار بناتی ہےخود اعتمادی اور شعور دیتی ہے عورت اور مرد گاڑی کے دو پہیوں کی طرح ہیں جب تک دونوں اپنی اپنی ذمہ داریوں سے آگاہ نہ ہوں گے وہ ماحول کو بہتر نہیں بنا سکتے ۔ |
کوئی تبصرے نہیں: