recent posts

Naybghour rights|Parosiyon KY Haqooq Urdu essay

پڑوسیوں کے حقوق

1. اسلام میں حقوق کی عمارت قرابت، نسبت اور تعلق پر قائم ہے خواہ قرب اور قرابت دینی ہو ایمانی ہو روحانی ہو یا مکانی ہو.

2. یہی قرب اللہ اور رسول سے تعلق کی بنیاد ہے

3 قرآن پاک میں اللہ تعالی نے ہمسائے کی تین قسمیں بیان فرمائی ہیں.

4.عربی میں پڑوسی اور ہمسائے کو "جار" اور پڑوس کو جوار کہتے ہیں .

5 سورۃ النساء میں اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتا ہے
الجار ذی القربیٰوالجار الجنب والصاحب بلجنب

.ترجمہ۔اور رشتہ دار ہمسائے، اجنبی ہمسائے اور مجلس کے ساتھی کے ساتھ نیک سلوک کرو۔

6 پہلا درجہ رشتے دار پڑوسی کا ہے دوسرا اجنبی پڑوسی کا ہے تیسرا مجلس یا سفر کے ساتھی کا ہے .

7. پڑوسی کے حقوق مندرجہ ذیل ہیں

۔بیمار پڑوسی کی عیادت کرنا۔
ہدیہ اور تحفہ دینا۔
بوقت ضرورت کام آنا۔
اپنی کسی عمل یا حرکت سے تکلیف نہ پہنچانا۔
مال کی انتقال کی صورت میں جنازے میں شرکت کرنا ۔
ناداری میں اعانت کرنا ۔

8. رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد مبارک ہے کہ
"جبریل امین نے مجھے پڑوسی کے حقوق کی اتنی تاکید کی کہ مجھے خیال گزرا کہ کہیں انہیں وارث نہ قرار دیا جائے"
9 دوسری حدیث مبارکہ میں ہے کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے تین بار قسم کھاکر فرمایا
" خدا کی قسم وہ شخص مومن نہیں ہوسکتا جس کے پڑوسی اس کی شرارتوں سے محفوظ نہ ہوں"


10. اسلام نے غیر مسلم ہمسایہ سے بھی حسن سلوک کا حکم دیا ہے
حضرت عبداللہ بن عمر کا پڑوسی یہودی تھا ایک بار آپ نے بکری ذبح کی تو گھر والوں سے فرمایا کہ

"تم نے میرے یہودی ہمسائے کو بھی کچھ بھیجا"

اس کا ایک تو انسانی پہلو یہ ہے کیونکہ اسلام انسانی اقدار کا سب سے بڑا علمبردار ہے اور دوسرے اس کا یہ فائدہ بھی ہو سکتا ہے کہ وہ غیر مسلم حسن اخلاق سے متاثر ہوکر اسلام قبول کرلے۔

Naybghour rights|Parosiyon KY Haqooq Urdu essay Naybghour rights|Parosiyon KY Haqooq Urdu essay Reviewed by Urdu Essay for All on فروری 09, 2022 Rating: 5

کوئی تبصرے نہیں:

تقویت یافتہ بذریعہ Blogger.