1. پوری دنیا میں روزانہ نہ کروڑوں لوگ اربوں روپوں کی خرید و فروخت کرتے ہیں بحیثیت صارفین کے کچھ حقوق ہوتے ہیں جس کے تحت کوئی بھی چیز خریدتے ہیں چاہے وہ کسی بھی مارکیٹ شاپ کیپر آن لائن یا بنانے والے ادارے سے براہ راست خریدی گئی ہوں اگر ان کا معیار خراب ہو تو ان کو تبدیل یا واپس بھی کر سکتے ہیں.
2. ان کو پورا حق حاصل ہے کہ وہ جو مساوات خریدتے ہیں ان چیزوں کا معیار قیمت کے بارے میں معلومات لے سکیں اور بالفرض اگر وہ چیز خریدنے کے بعد سمجھ نہیں آتی تو اس کو بدل بھی سکتے ہیں اور ایسا نہ کرنے کی صورت میں وہ اپنی شکایت درج کروا سکتے ہیں جس کے لیے پاکستان میں کنزیومر کورٹس موجود ہیں۔
3. ہر سال پوری دنیا میں 15 مارچ کو صارفین کا دن منایا جاتا ہے تاکہ اس حوالے سے عالمی سطح پر شعور اجاگر کیا جا سکے.
4. اس دن کو منانے کا مقصد صارفین کے حقوق اور ضروریات کے بارے میں عالمی سطح پر شعور اجاگر کرنا ہےصارف کسی قسم کی مصنوعات کہیں سے بھی خرید لیتے ہیں یا خدمات حاصل کرتے ہیں تو ان کی خریدی ہوئی چیز کا خراب معیار اور نقصان یا شکایت کے ازالہ کے لیے اپنا حق استعمال کر سکیں۔
5. اس حوالے سے صارفین کو آٹھ بنیادی حقوق حاصل ہے جس میں اطمینان، انتخاب ،حفاظت معلومات، صحت مند ماحول ،نمائندگی، شکایت کی صورت میں سنوائی اور شکایت کا حق حاصل ہے.
6. پاکستان میں بھی صارفین کے لیے مختلف شہروں میں صارفین کورٹس اور صارفین پروٹیکشن سیل بنائے گئے ہیں لیکن زیادہ تر لوگ ان چیزوں سے آگاہ نہیں ہیں لیکن جو صارف ان چیزوں سے واقف ہیں وہ اپنی شکایات نہ صرف درج کرواتے ہیں بلکہ ان سہولیات سے بھی فائدہ اٹھا رہے ہیں جو کسی بھی معاشرے میں رہنے والے شہریوں کا حق ہے.
7. عالمی صارفین کا دن جہاں پوری دنیا میں منایا جاتا ہے اور صارف کو ان کے حقوق کے بارے میں آگاہی دیتا ہے وہیں پاکستان میں صورتحال اس کے برعکس ہے.
8 یہاں زیادہ تر لوگ اس بات سے کم ہی واقف ہوں گے کہ پاکستان میں صارفین کی شکایت کے لیے باقاعدہ صارفین کورٹس بھی موجود ہیں جو کہ بطور صارف انکے حقوق کا تحفظ کرتے ہیں.
9. حکومت سندھ کی جانب سے صارفین کے کنزیومر کورٹس ہیں جہاں جاکر وہ اپنی شکایت کی صورت میں رجوع کر سکتا ہے اس حوالے سے ایک عام شہری مدد لے سکتا ہے رپورٹ لکھواسکتا ہے.
10. ہر سال صارفین کی ایک تھیم مقرر کی جاتی ہے اس سال کی تھیم کا نام فئیر ڈیجیٹل فنانس ہے. |
کوئی تبصرے نہیں: