شیر جب اپنی کچھار میں اپنے پاؤں کو سمیٹ کے بیٹھا ہو تو اس کیفیت کو " اسد " کہتے ہیں.
اور وہی اسد جب اپنی کچھار سے نکل کر چہل قدمی کرنے لگے تو اس کیفیت کو "ضرغام " کہتے ہیں.
ضرغام جب چہل قدمی کرتے کسی خاص سمت کی جانب دیکھنا شروع کرے تو اس کیفیت کو "غضنفر " کہتے ہیں. اور جب غضنفر دھاڑتے ہوئے اپنی کچھار سے کسی خاص سمت میں چل پڑے تو اس کیفیت کو " ضیغم " کہتے ہیں.
جب وہی ضیغم اپنے شکار پر حملہ آور ہو جائے تو اس کیفیت کو " حــمزہ " کہتے ہیں اور جب وہی حمزہ اپنے شکار کو اپنے شکنجے میں اس طرح کَس لے کہ اس کا سانس لینا دوبھر ہو جائے تو اس کیفیت کو "عــباس " کہتے ہیں.
اور جب وہی عباس اپنے شکار کو ٹکڑوں میں بانٹ دے تو اسے " حیدر " کہتے ہیں. https://youtu.be/myHeF-ZOtBs |
کوئی تبصرے نہیں: