ہندوستان میں ہندوؤں اور مسلمانوں میں بہت زیادہ اختلاف رائے پایا جاتا تھا اسلیئے 8 مارچ 1928 کو یہ فیصلہ کیا گیا کہ ایک مسودہ قانون بنایا جائے اور اس کی قیادت موتی لال نہرو کے سپرد کی گئی ۔
اس کمیٹی کی رپورٹ کو عمومی طور پر نہرو رپورٹ کے نام سے یاد کیا جاتا ہے۔یہ رپورٹ اگست 1928 میں شائع ہوئی۔
اور اس رپورٹ میں حسب ذیل تجاویز شامل تھیں
1. مسلمانوں کے مفادات کو پس پشت ڈالتے ہوئے نہرو رپورٹ میں ملک کے لیے ڈومینین طرز حکومت کی سفارش کی گئی جس میں تجویز کیا گیا کہ مرکز اور صوبوں میں ذمہ دار حکومتیں قائم کی جائیں
2. جداگانہ انتخابات کی جگہ مخلوط انتخابات کا طریقہ رائج کیا جائے.
3. مسلمانوں کے لیے پنجاب میں 56 فیصد بنگال میں 55 فیصد اور مرکزی قانون ساز اسمبلی میں ایک تہائی نشستوں کے تحفظ کی تجویز کو بھی مسترد کردیا گیا ۔
4. سندھ کو بمبئی سے الگ کرنے اور صوبہ سرحد اور بلوچستان میں اصلاحات کے نفاذ کی سفارش کی گئی.
5. دستور میں انسانی حقوق کے تحفظ کو یقینی بنایا جائے اور لوگوں کو مکمل مذہبی آزادی دی جائے.
6.ہندی کو سرکاری زبان قرار دیا جائے ۔
نہرو رپورٹ کے منظر عام پر آتے ہیں مسلمانوں میں سخت مایوسی پھیل گئی مرکزی اور صوبائی اسمبلیوں نے اس رپورٹ سے اتفاق کرنے سے انکارکردیا یوپی کی کل جماعتی مسلم کانفرنس نے نہرو کمیٹی میں شامل مسلم اراکین کی مذمت کی مسلم لیگ نے نہرو رپورٹ میں ترامیم تجویز کیں اور جن باتوں کو کمیٹی نے نظر انداز کر دیا تھا انکا مطالبہ کیا گیا۔
نہرو رپورٹ1928ء
Reviewed by Urdu Essay for All
on
مارچ 04, 2022
Rating:
Reviewed by Urdu Essay for All
on
مارچ 04, 2022
Rating:

کوئی تبصرے نہیں: